
از انیقہ زہراء
کبھی سوچا ہے کہ رشتے اتنے کمزور کیوں ہو گئے ہیں؟
محبت اتنی عارضی اور جذبات اتنے بے وزن کیوں لگنے لگے ہیں؟
شاید اس لیے کہ اب پیار، پیار نہیں رہا — بلکہ ایک ضرورت بن گیا ہے۔پہلے ہم چاہنے کے لیے چاہتے تھے۔
لیکن اب ہم رکھنے کے لیے چاہتے ہیں۔
جیسے کوئی چیز ہو جو وقتی سکون دے، اور پھر بدل دی جائے۔
محبت کبھی عبادت تھی۔
مگر آج یہ صرف عادت رہ گئی ہے۔
بولتےہیں۔ emoji پہلےآنکھیں بولتی تھی لیکن اب
پہلے جدائی خط کے صفحے بھگو دیتی تھی۔
بدل جائے تو دل اڑ جاتے ہیں ۔ last seen آج
مانگنے لگے ہیں ۔ comfort ہم سب رشتوں میں
کم ملے تو ہم کسی اور کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں ۔ attention اگر
مانگنے لگے ہیں، وفا نہیں attention آج ہم
تو کیا واقعی ۔۔۔۔۔۔
کیا واقعی محبت صرف ایک ضرورت رہ گئی ہے؟
کے محتاج ہوگئے ہیں۔convenience کیا ہم نے رشتوں کو اتنا سستا کر دیا ہے کہ وہ وقت، نیٹ اور
پہلے لوگ “پیار” کو نبھاتے تھے،
اب لوگ “پیار” سے تھک جاتے ہیں۔
پیار… اب کسی کا ہاتھ تھامنے کا نام نہیں رہا
ہونے کا نام رہ گیا ہے ۔ save بلکہ کسی کا نمبر
کبھی کبھی لگتا ہے ہم “محبت” کے نام پر بس خلاء بھر رہے ہیں
تنہائی کے لمحے کا حل، وقتی خوشی
جیسے چائے کی پیالی جو سرد ہوتے ہی بے ذائقہ ہو جائے۔
محبت اب نہیں رہی وہ جو وارثوں سے چھپ کر کی جاتی تھی
محبت اب نہیں رہی وہ جس کے لیے خط جلائے جاتے تھے، آنکھیں برسائی جاتی تھیں۔
ہے۔ double tick پر whatsappاور streak پر snap ، status پر insta اب تو محبت
ہے۔۔۔۔۔۔۔ irony اورکیا یہ
دل ہوگئے ہیں ۔disconnected دنیا ہوگئی ہے ، اتنا connected جتنا
پیار اب دل کی نہیں، دماغ کی بات ہے۔
“mute”,”block”, “delet” دماغ مانے تو رکھو ورنہ
جب محبت صرف ضرورت بن جائے تو وہ اپنی روشنی کھو دیتی ہے
وہ چمک جو دلوں کو جوڑتی ہے، وہ رنگ جو زندگی کو بہار دیتا ہے
وہ خوشبو جو روح کو مہکا دیتی ہے — سب مدھم پڑ جاتے ہیں۔
اگر محبت سچائی ہو، تو وہ ہر مشکل میں سایہ بن جاتی ہے
وہ گرمی جس میں سرد ترین رات بھی خوشگوار لگے
وہ روشنی جو اندھیروں کو مٹا دیتی ہے۔
سچّا پیار کوئی سودا نہیں، نہ وہ کوئی سوداگر ہے،
نہ وہ بازار کا کوئی سامان ہے جسے ہم ضرورت پڑنے پر خریدتے یا چھوڑ دیتے ہیں۔
یہ تو ایک ایسا جذبہ ہے جو دل سے نکلتا ہے، دل تک پہنچتا ہے، اور دل میں بستا ہے۔
سچّا پیار وہ ہے جو بغیر کسی شرط کے دے دیا جائے
وہ ہے جو چاہے بغیر کچھ مانگے، جو سمجھے بغیر کچھ کہے۔
یہ وہ رشتہ ہے جو زمانے کی سختیوں میں بھی قائم رہتا ہے
جو دوریوں کو کمزور نہیں ہونے دیتا
جو وقت کے گزرنے کے ساتھ اور گہرا ہوتا جاتا ہے۔
لیکن جب ہم محبت کو صرف ضرورت سمجھیں
تو ہم اسے کھو دیتے ہیں۔
ہم اسے مشین کے پرزے کی طرح دیکھتے ہیں، جو بگڑ جائے تو بدل دیا جائے۔
ہمیں جلدی ہوتی ہے، ہم صبر نہیں کرتے، ہم کم توجہ دیتے ہیں
اور یوں رشتے ٹوٹنے لگتے ہیں، دل ٹوٹنے لگتے ہیں، اور دنیا خالی خالی لگنے لگتی ہے۔
کیا پیار صرف ضرورت ہے؟
نہیں۔
یہ تو انسان کی زندگی کا وہ حسین جزو ہے جو اسے مکمل کرتا ہے
جیسے دھوپ میں چھاؤں، جیسے سردی میں آگ، جیسے سفر میں ساتھی۔
ہمیں چاہیے کہ محبت کو ضرورت سے بڑھ کر ایک نعمت سمجھیں
اپنے رشتوں کی قدر کریں، ان کے لیے وقت نکالیں، انہیں سمجھیں، ان کی حفاظت کریں۔
پیار کے بغیر زندگی سنسان ہے، بے رنگ ہے، بے جان ہے۔
لیکن صرف ضرورت سمجھ کر اس کی قیمت نہ کھو بیٹھیں۔
کیونکہ پیار میں ہی زندگی ہے، پیار میں ہی سکون
پیار ہی ہمارا اصل سرمایہ ہے۔